پی ٹی آئی کاپنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتوں کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

266

آئین پاکستان نگران حکومت کے لیے 90 روز کی مدت دیتا ہے،اب کسی کے پاس نگران لگانے کا اختیار نہیں،سپریم کورٹ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کرے، نگران حکومت چیلنج کرنے کے لیے آئینی درخواست تیارکر لی گئی

پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتوں کے خلاف پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان تحریک انصاف نے نگران حکومتوں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔اس حوالے سے پی ٹی آئی نے نگران حکومتوں کو ہٹانے کے لیے آئینی درخواست تیار کر لی۔پی ٹی آئی کل سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی۔چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مشاورت کے بعد پٹیشن دائر کرنے کی منظوری دے دی۔درخواست فواد چوہدری، محمود خان اور پرویز الہیٰ کی جانب سے جاری کی جائے گی۔درخواست میں موقف اپنایا جائے گا کہ آئین پاکستان نگران حکومت کے لیے 90روز کی مدت دیتا ہے۔آئین میں غیر منتخب حکومت کا کوئی تصویر نہیں۔اب کسی کے پاس نگران لگانے کا اختیار نہیں۔

سپریم کورٹ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کرے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان دونوں نے پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے اجرا سے متعلق اپنی رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔فنڈز جاری کرنے کا حکم چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 4 اپریل کے فیصلے میں جاری کیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے حکومت کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 10 اپریل تک انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے فراہم کرنے کا حکم دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ حکومت کی جانب سے حکم کی تعمیل سے متعلق رپورٹ 11 اپریل کو فراہم کرے تاہم، حکومت نے معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوایا جس نے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کی اور فنڈز جاری کرنے سے انکار کردیا تھا، عدالت عظمیٰ کو 21 ارب روپے جاری کرنے میں حکومت کی ہچکچاہٹ سے متعلق بتایا گیا۔اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی تھی کہ وہ اکاؤنٹ نمبر ون کے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرے اور اس سلسلے میں 17 اپریل تک وزارت خزانہ سے مناسب رابطہ کرے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد مرکزی بینک نے پیر کے روز فنڈز مختص کیے اور رقم جاری کرنے کے لیے وزارت خزانہ کی منظوری طلب کی۔فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقم جاری کرنے کے لیے حکومت کی منظوری درکار ہوتی ہے جب کہ حکومت کو اس کے اجرا کے لیے قومی اسمبلی کی منظوری لینی ہوتی ہے۔لیکن اسی روز اتقومی اسمبلی نے دونوں صوبوں میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو ضمنی گرانٹ کے طور پر 21 ارب روپے فراہم کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جگہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ضمنی گرانٹ کی موشن ایوان میں پیش کی جس پر ووٹنگ کے دوران اسے مسترد کردیا گیا۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...