سینیٹر مشتاق خان نے پارلیمنٹ میں ججوں، جرنیلوں ،سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے احتساب کا یکساں قانون بنانے کا مطالبہ دیا

289

جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ججوں،جرنیلوں ،سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے لیے احتساب کا متفقہ یکساں قانون بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے  کہا ہے کہ  ججوں کے فرنٹ مین بیٹوں ،دامادوں اور دولت مند سبکدوش  جرنیلوں پرکوئی کیوں  ہاتھ نہیں ڈا ل  سکتا،کرپشن کودہشتگردی کے برابرجرم قراردیاجائے انھوں نے اس بارے میں ترامیم پیش کردی ہیں۔

مشترکہ اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے  کہا کہ پاکستان کرپشن میں180ممالک میں140نمبرہے۔کرپشن اس وقت ملکی خودمختاری کیلئے سب سے بڑاخطرہ ہے۔اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹناچاہیے۔کرپشن میں ملوث افرادکی شناختی دستاویزات ضبط کی جائیں،نیب کے قوانین ڈریکونین قوانین یک طرفہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نیب کاادارہ ہمیشہ مخالفین اور اختلافی آوازکودبانے کیلئے استعمال ہواہے۔ہمیشہ سے حکومتوں کایہ طریقہ رہاہے کہ میراچورزندہ باداوراپوزیشن کاچورمردہ باد۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  انھوں نے مزید کہا کہ احتساب کے قانون پر قوم کا اتفاق رائے ہونا چاہیے ججوںاور جرنیلوں کا احتساب ہونا چاہیے ججوںکے فرنٹ مین بیٹوں دامادوں کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا کیا احتساب صرف سیاستدانوں کا رہ گیا ہے اور وہ بھی اپوزیشن احتساب کے دائرہ کار میں لایا جاتا ہے اسی طرح جرنیلوں کو بھی کوئی نہیں پوچھتا سبکدوش جرنیلوں کے اتنے اثاثے ہیں کہ کوئی اندازہ بھی نہیں لگا سکتا مگر کبھی کوئی سابق جرنیل نیب کے شکنجے میں نہیں آیا یہ بالا تر کیوں ہیں یکطرفہ احتساب کا نظام نہیں ہوتا ۔

بیوروکریٹس ،سیاستدانوں ،جرنیلوں ،ججوںسب کو یکساں احتساب کے دائرہ قانون میں لایا جائے ۔ احتساب کے ادارے کو غیر موثر نہ بنائیں سینئر آفیسر کو سربراہ نیب بنانے کی ترمیم چیئرمین نیب کی تقرری کے بارے میں پارلیمنٹ کے طے شدہ طریقہ کار کی نفی ہے بلکہ اس ترمیم سے موجودہ حکومت کو مستقبل میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...